امریکا نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی نئی دستاویزات جاری کر دی ہیں، دستاویزات کے مطابق اسامہ بن لادن جنوری 2011 میں ایبٹ آباد سے کہیں اور منتقل ہونا چاہتاتھا،لیکن نگرانی کے خدشے کے پیش نظر وہ ایسا نہ کر سکا۔
امریکی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کی جانب سے جاری کی گئیں نئی دستاویزات کے مطابق اسامہ بن لادن کو معلوم تھا کہ موت ان کے تعاقب میں ہے ان پر کسی بھی وقت حملہ کیا جاسکتا ہے ۔اپنی موت سے پانچ ماہ قبل جنوری 2011 میں اسامہ بن لادن ایبٹ آبادکے کمپاؤنڈ سے کسی اور مقام پر منتقل ہونا چاہتاتھا تاہم نگرانی کے خدشے کے سبب اسامہ نے ایسا نہیں کیا۔
امریکی انٹیلی جنس کے ایک افسر کے
مطابق اگر ایبٹ آباد کمپاؤنڈ پر چھاپہ مارنے میں تھوڑی سی تاخیر کی جاتی تو اسامہ ان کے ہاتھ سے نکل جاتا۔بن لادن نے ایک خط میں اس شبہ کا اظہار کیا کہ ایران میں ان کی ایک اہلیہ کے قیام کے دوران دندان ساز کے پاس گئی تھیں جہاں ان کے دانت میںگیہو ں کے دانے برابر ایک چِپ نصب کر دی گئی تھی ۔
اسامہ بن لادن کے علم میں تھا کہ ان کی جاسوسی کی جارہی ہے۔دستاویزات سے یہ بات واضح نہیں ہے کہ پاکستان ان کی موجودگی سے واقف تھا۔ اسامہ کی وصیت کے مطابق اس کے پاس سوڈان میں 2 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی رقم موجود ہے جسے اس کے مرنے کے بعد جہاد کے لئے استعمال کیا جائے ، جبکہ کچھ رقم اسامہ نے اپنے خاندان کے کچھ افراد کو دینے کی وصیت کی تھی